Previous
Next

قالت فاطمة الزهراء سلام الله عليها: من أصعد إلی الله خالص عبادته، أہبط الله عزوجل إلیه أفضل مصلحته. فرمایا: جو شخص اپنی خالص عبادت خداوند متعال کی بارگاہ میں پیش کرتا ہے (اور صرف اس کی رضا کے لئے عمل کرتا ہے﴾ خدا بھی اپنی بہترین مصلحتیں اس پر نازل فرماکر اس کے حق میں قرار دیتا ہے. تحف العقول ص۹۶۰

منتہائے نور ایک اسلامی تحقیقاتی ادارہ ہے۔ جس کا مقصد حقیقی اسلامی تعلیمات کے فروغ کے ذریعے انسان  کے اندر مثبت فکر ی تبدیلی لا نا ہے تا کہ وہ ان تعلیمات اور الہٰی اصولوں کے مطابق اپنی شخصیت سازی  کرکے دنیا  میں بھی کامیاب زندگی گزار سکے اور آخروی سعادت بھی حاصل کر سکے۔  اس ادارے کی بنیاد علامہ سید افتخار حسین نقوی النجفی (دام ظلہ العالی) نےاس وقت رکھی جب مارچ ۲۰۱۱ ءمیں ؛  وہ  اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن  نامزد ہوئے۔کونسل کی آئینی حیثیت اور فرائض سے بطریق احسن آگاہی حاصل کرنے اور اجلاس کی کاروائیوں اور زیر بحث مسائل کو دیکھتے ہوئے انہوں نے یہ محسوس کیا کہ فقہ جعفری کے پیروکاروں کے لیےنکاح، طلاق اور اس جیسے دیگر احوال شخصیہ سے مربوط مسائل میں عدالتوں خصوصاً نچلی سطح کی عدالتوں سےصادر ہونے والے فیصلے  ان کی فقہ کے مطابق نہیں ہوتے۔ جبکہ آئین پاکستان  میں تمام شہریوں کو  یہ حق  دیا گیا ہے کہ احوال شخصیہ سے مربوط مسائل کے فیصلے ان کی اپنی فقہ کے مطابق ہوں۔ ان مسائل کو مدنظر رکھتے  ہوئے  انہوں نے  بزرگ علماء ، قانون کےماہرین اور دیگر اصحاب حل و عقد سے مشاورت کے بعد اسلام آباد میں ’’ منتہائے نور مرکز تحقیقات ‘‘  کا قیام عمل میں لایا  تاکہ احوال شخصیہ سے متعلق مسائل کو فقہ جعفری کے مطابق قانون کی زبان میں پیش کیا جائے تاکہ جج صاحبان ، وکلاء اور قانون سے مربوط افراد کو فقہ جعفری کی رائے سے آگاہی حاصل ہو سکے  اور  پاکستان کی مقننہ میں قانون سازی کے بعد فقہ جعفری کے پیروکاروں کے فیصلوں کے لیے  ان کتابوں کو فقہی اور قانونی منبع کے طور پر پیش کیا جاسکے۔اس مرکز کے تحت مشہد مقدس اور قم المقدسہ میں دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور احوال شخصیہ سے متعلق فقہی منابع کے استخراج کا کام ان کے ذمہ لگایا گیا۔ الحمدللہ ، اس حوالے سے پاکستان کی مقننہ سے فقہ جعفری کے پیروکاروں کے لیے احوال شخصیہ میں سے طلاق اور میراث کے مسائل کا قانون بھی پاس ہوچکا ہے۔عدالتوں سے میراث اور طلاق  کے متعلق فقہ جعفری کے مطابق فیصلہ جات لینے کے لئے مسلم عائلی قوانین بمطابق فقہ جعفری تحریر کی ہے، جس میں نکاح،طلاق، میراث،وصیت ،وکا لت،کفالت اورحضانت جیسے  اہم قوانین موجود ہیں۔یہ کتاب شائع ہوچکی ہے۔اس ادارے میں شروع کیا جانے والا احوال شخصیہ کے مسائل سے مربوط تحقیق و تالیف کا  کام بھی  پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور دس جلدوں پر مشتمل استدلالی  کتاب ’’موسوعہ قوانین اسلام ‘‘ شائع ہونے کے لیے تیار ہے۔البتہ اس سے قبل قانون نکاح،قانون طلاق، قانون میراث ،قانون خمس اورقانون زکات علیحدہ علیحدہ  شائع ہوچکی ہیں۔ علامہ  سید افتخار حسین نقوی النجفی کی جامع شخصیت کی بنا پر ان کے زیر نگرانی اس ادارے میں تحقیق ،تصنیف اور ترجمہ کے دائرہ کو وسیع کیا گیا اور’’موسوعہ قوانین اسلام ‘‘کی تکمیل کے  بعد دیگر اسلامی موضوعات پر تحقیق و تالیف کا کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں علامہ  سید افتخار حسین نقوی النجفی نے  عالم اسلام کی مشہور تفسیر المیزان کا خلاصہ’’انتخاب تفسیرالمیزان ‘‘ کا  آٹھ جلدوں پر مشتمل ترجمہ کیا جو کہ  شائع ہوچکا ہے۔ بعض حدیثی اور دیگر کتب کے تراجم اور تحقیق  کا کام جاری ہے۔